The Kols were the tribal inhabitants of the Chota
Nagpur regions of Bihar and Odissa. This covered Jharkhand, Ranchi, singbhum,
Hazaribagh, palamau and the Western parts of manbhum. They comprised of the
Kols, Bhils, Hoes, Mundas and Oraons tribes.
The kols reclaimed the
forest land and cultivated in their own traditional way. They enjoyed complete
autonomy over land under their traditional chiefs. But under the British
penetration and enforcement of British law, they found that their traditional
rights over the land were being encroached. They got angry when British transfer
tribal land to the outsiders like merchants and moneylenders which caused a
great threat to the hereditary independent power of the tribal chiefs. To fight the extortions and the exploitation, the Kols rose in
rebellion in 1831. The leaders of the rebellion were Buddhu Bhagat, Joa Bhagat
and Bindrai Manki.
Early Kols:
In 1820 the king of Porhat owed allegiance to the
British. He claimed the neighboring Kol region as his own and agreed to pay
huge taxes to the British government. He went on to collect taxes from the Kols
which they refused and broke into a rebellion. The British showed their support
to the King and deployed the troops to suppress the rebellion. The Kols took up
their traditional bows and arrows faced the British troops armed with modern
weapons. Though the Kols put up a brave fight, they were defeated in the battle
of Chaibasa in 1821. The Kols could not match up with the modern British army.
Kol Rebellion 1831-32
The actual Kol rebellion of
1831-32, took place in Chota Nagpur and Singhbhum region of Bihar and Odissa.
The Raja of Chota Nagpur started practice of farming out tribal lands to
outsiders for higher rent. Soon these tribal areas were dominated by the
non-tribal people who were generally referred to as the Sud or Diku.
The term Sud or Diku literally mean enemy or foreigner.
The establishment of
British law, transfer of tribal lands, and the settlement of zamindars,
moneylenders, merchants created a lot of tension. Having acquired the lease
over the land inhabited by the kols, the landlords ruthlessly subjugated them.
They imposed taxes on liquor, forced the tribal to cultivate opium, and
abducted tribal women.
The moneylenders or Mahajans
extracted 70 percent or more interest and many kols became bonded labourers for
life. If the tribes were unable to pay their taxes, their houses were burned
down, plundered and land was confiscated. The kol people became vocal against
such outrage. The trouble increased with large-scale transfers of land from Kol
headmen to outsiders like Hindu, Muslim and sikh farmers.
The Kols organized an
insurrection which was directed mainly against the Government Officers, money
lenders, and leaseholders. According to Major Sutherland, “High rate of land
tax and introduction of new leasing laws were the main reason of discontent
among the Kol tribe”.
The kol uprising consisted
of attacks on the properties of the outsiders, but not their lives. Plunder and
arson were the main modes of peasant protest. In some cases uprising became
cruel. The rebels torched houses and killed the outsiders. Only carpenters and
blacksmiths were spared since they made weapons and other useful goods for
them.
The rebellion soon spread
over a considerable area including Ranchi, Hazaribagh, Palamau, and Manbhum.
Having noticed the intensity of rebellion, Warren Hastings deployed British
soldiers from Calcutta, Patna,Sambalpur, and Danapur. After two years of intense
resistance the British destroyed the Kol resistence who were armed with nothing
but bows and arrows.
Causes of failure of Kol
rebellion
The Kol rebellion did not become successful
because of repressive tactics by the Government. Besides, the four principal
reasons for the failure of this revolt were (i) absence of proper planning,
(ii) absence of a worthy leader, (iii) modern weapons and (iv) absence of any
support from the middle class.
Conclusion
Though the Kol rebellion
failed, it “wiped off the Raj from Chota Nagpore in a matter of weeks”. The
British army had to move in to quell the disturbances and restore order.
Thousands of tribal men, women and children were killed and the rebellion
suppressed. The intensity of the kol rebellion could be gauged from the fact
that troops had to be rushed from far off places like Calcutta, Patna, Danapur,
Sambalpur and Banaras to suppress it.
Descriptive Question
Q1: Who were the leaders of the Kol revolt?
Q2: What were the causes of the kol revolt?
Q3: When and where did the kol revolt occur?
Q4: Against whom the kol rebels protested?
Q5: What were the causes of the failure of the kol revolt?
Q6: What was the significance of the Kol revolt?
Scroll Down to Play Quiz
کول بغاوت
کول بہار اور اڈیسا کے چھوٹا ناگپور علاقوں کے قبائلی باشندے تھے۔ اس علاقے میں جھارکھنڈ ، رانچی ، سنگبھوم ، ہزاری باغ ، پلاما اور منبھوم کے مغربی حصے شامل ہیں۔ یہ کول، بھیل ، ہو، منڈا اور اورون قبائلیوں پر مشتمل تھے.
کول قبلہ جنگل کی زمین کو صاف کر اپنے روایتی انداز میں کاشت کیا کرتے تھے. اس قبیلے کو اپنے روایتی سرداروں کے تحت زمین پر مکمل خودمختاری حاصل کی۔ لیکن برطانوی حکومت کے قیام کے بعد اور برطانوی قانون کے نفاذ کے تحت ، کول قبلہ کو انکے زمینی روایتی حقوق سے بے دخل کیا جارہا تھا. انکے مورثی حقوق پر اس وقت خطرہ لاحق ہوگیا جب انگریزی حکومت کی مدد سے باہری لوگ جسے زمیندار، سود کے کاروباری، ان کے زمینوں پر قابض ہونے لگے. لہٰذا اپنے زمین کی مورثی حق کے حفاظت کے خاطر کول قبائلیوں نے 1831 میں احتجاج بلند کی. اس بغاوت کے رہنما بڈھو بھگت ، جوا بھگت اور بنرائی مانکی تھے۔
ابتدائی کول
1820 میں پورہت کے راجا نے انگریز سے بیعت کی۔ انہوں نے پڑوسی کول علاقے پر اپنا دعوی بلند کیا اور برطانوی حکومت کو ایک بھاری ٹیکس ادا کرنے پر اتفاق کیا۔ اس نے کول قبائلی سے ٹیکس وصول کرنے کے کوشش کے جسے دینے سے انکار کردیا گیا. کول قبائلیوں نے بغاوت بلند کی. انگریزوں نے بادشاہ کی طرف حمایت کا مظاہرہ کیا اور اس بغاوت کو کچلنے کی غرض سے ایک فوج روانہ کیا. کول قبائلیوں نے اپنی روایتی ہتھیاروں کی مدد سے انگریزوں کو جدید فوج کا مقابلہ کیا. اگرچہ کول قبیلوں نے 1821 کے چائ بآسا کی جنگ میں بہادری کا مظاہرا کیا، لیکن وہ انگریزی فوج کا مقابلہ سکے.
کول بغاوت 1821
کول قبائلیوں کی اصل بغاوت 32-1831میں برپا ہوئی تھی. یہ بغاوت چھوٹا ناگپور، بہار اور اڈیسا کے سنگھ بھم علاقے میں ہوئی۔چھوٹا ناگپور کے راجہ نے قبائلی زمینوں کو زیادہ شرح پر بیرونی لوگوں کو کاشت کرنے کی اجازت دینی شروع کردی۔ جلد ہی ان قبائلی علاقوں میں غیر قبائلی لوگوں کا غلبہ ہوگے جنھیں عام طور پر سوڈ یا ڈیکو کہا جاتا تھا۔ سوڈ یا ڈیکو کی اصطلاحی لغوی معنی دشمن یا غیر ملکی ہوتے ہیں۔
برطانوی قانون کے نفاذ سے، قبائلی زمینوں کی منتقلی سے، اور زمینداروں ، ساہوکاروں ، تاجروں کے غلبہ سے ان قابلی علاقوں میں بیحد تناؤ پیدا ہو گیا. کولز کی آبادی والی زمینوں پر تسلط حاصل کرنے کے بعد ، زمینداروں نے انہیں بے رحمی کے ساتھ محکوم کرنا شروع کر دیا۔ انہوں نے شراب پر ٹیکس عائد کیا ، قبائلیوں کو افیم کی کاشت کرنے پر مجبور کیا ، اور قبائلی خواتین کو بے عزت کرنا شروع کر دیا.
ان علاقوں میں ساہوکار اور مہاجنوں نے 70 فیصد یا اس سے زیادہ کی شرح پر رقم دینا شروع کیا جس کی وجہ سے زیادہ طر کول قبائلی زندگی بھر کے لئے انکے بند مزدور بن گئے۔ اگر قبائل ٹیکس اور صود ادا کرنے سے قاصر ہو تے، ان کے مکانات کو جلا دیا جاتا، لوٹ مار کی جاتی، اور انکے زمین ضبط کر لئے جاتے. معاملہ اس وقت بدترین ہوگیا جب ان کی زمینوں کو مسلمان ، ہندو اور سکھ کسانوں کو منتقل کردیا گیا۔
کول قبائلیوں کی بغاوت در حقیقت سرکاری ملازم، ساہوکاروں، اور زمینداروں کے خھلف تھی. میجر سوتھرلنڈ کے مطابق، 'کول قبیلہ میں عدم اطمینان کی بنیادی وجہ زمینی محصول کی شرح میں اضافی اور نئے مورثی قوانین کا تعارف تھا'.
دراصل کول بغاوت میں قبائلیوں نے بیرونی لوگوں کی جائیداد پر حملا کیا، لیکن کبھی بھی ان کی جان پر حملہ نہیں کیا۔ لیکن کچھ جگہوں پر بغاوت نے سنگین رخ اختیار کرلیا. باغیوں نے ڈیکو کے گھروں کو نذر آتش کیا اور ساتھ ہی انہیں ہلاک بھی کردیا۔ لیکن انہونے لکڑی کے کام کرنے والے اور لوہاروں پر حملہ نہیں کیا کیونکہ وہ انکا ہتھیار بنایا کرتے تھے.
جلد ہی کول بغاوت جلد ہی رانچی ، ہزارہ باغ ، پالاما ، اور منبھوم سمیت ایک خاص علاقے میں پھیل گئی۔ بغاوت کی شدت کو دیکھ کر، وارن ہیسٹنگز نے کلکتہ ، پٹنہ ، سنبل پور اور دانا پور سے برطانوی فوجیوں کو تعینات کیا۔ دو سال کی شدید مزاحمت کے بعد انگریزوں نے کول بغاوت کو ختم کر دیا جو کمانوں اور تیروں کے سوا کچھ بھی نہیں رکھتے تھے۔
ناکامیابی کے اسباب
کول بغاوت حکومت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کی وجہ سے نا کامیاب ہوئی. علاوہ اس بغاوت کے چار اسباب تھے. پہلا مناسب منصوبہ بندی کی کمی، دوسرا قابل رہنما کی کمی، تیسرا جدید ہتھیاروں کی کمی اور چوتھا متوسط طبقے کی حمایت کی کمی.
نتیجہ اخذ
اگرچہ کول بغاوت ناکام رہی، اس نے "چند ہفتوں میں چھوٹا ناگ پور سے انگریزی راج کا صفایا کردیا"۔ بغاوت کو ختم کرنے اور نظم و ضبط بحال کرنے کے لئے برطانوی فوج کو آگے بڑھنا پڑا۔ ہزاروں قبائلی مرد ، خواتین اور بچے مارے گئے اور بغاوت کو دبا دیا گیا۔ کول بغاوت کی شدت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کو دبانے کے لئے کلکتہ ، پٹنہ ، دانا پور ، سنبل پور اور بنارس جیسے دور دراز مقامات سے فوجوں کو بھیجنا پڑا۔
Post a Comment