google.com, pub-4463568760334080, DIRECT, f08c47fec0942fa0

Santhal Revolt

Santhal Hool

Santhal Hool

The Santhal Hool of 1855-56 was a tribal revolt of great importance.  It was a rebellion against both the British colonial authority and upper caste zamindari system by the Santhal people.  It was started as a santhal demand over the trees of the forest. Initially it was restricted to Damin-i-koh or foothill lands.

The Santhals are a tribal community inhabiting large parts of Jharkhand, West Bengal, Bihar and Odisha. They spoke santhali language and practiced agriculture and hunting. They worshiped their own gods.

Cause of Hool

After the battle of Plassey 1757, the Santhal area came under the rule of East India Company. Soon the British started clearing the forest in order to grow cash crops such as jute poppy and indigo. This was followed by the introduction of the Permanent Settlement or Zamindari system by Lord Cornwallis in 1793. Under this system, the landlord would enjoy hereditary rights over the land, so long as they paid fixed revenue to the British Government.

To enforce the Permanent settlement, the British auctioned away large tracts of Santhal lands to anyone who would guarantee them fixed revenues. As a result, the zamindar of Porahaat acquired large tracts of land on lease. The tribal Santhal living in Bankura, Medinipur, Birbhum, manbhum, Chotanagpur, Palamau, Ranchi, Hazaribagh etc lost their agricultural land.   They were reduced to hired labourers working in the fields for these new landlords. This also brought to an end, the old tribal system and political structures that had continued here for generation.

The introduction of currency also gave a blow to the Santhal economy. Santhals followed the barter system, but the zamindars had to be paid in cash. This meant that they had to borrow money at very high rates from money-lenders or sahukars. Sidhu himself had complained, “the money lenders torture us and we have to pay at 50% to 500% “. Being heavily in debt, the Santhal people had to sell of their properties in order to repay their loans.

In nineteenth century, Christian Missionaries tried to convert many of Santhal. Hence, setting   up   of   railway   networks     severely affected   the   lives   of     the   Santhals. Even the government employee did not hesitate to exploit Santhal people. As year passed condition got worse. The exploitation at the hands of local zamindars, Sahukars and the British led to an armed revolt. The santhal rebellion was called Hul or Hool, which in the local language means a ‘revolt’ or a ‘movement for liberation’.

Characteristics of Hool

The rebellion was headed by the four brothers of the Murmu clan - Sidhu, Kanhu, Chand and Bhairav. On 30th June, 1855, the Santhals assembled in a field in Bhognadih village. They declared themselves free and took an oath to fight till their last breath against the British and their agents. They took their traditional bows and arrows to fight against the mighty British Empire. This act of the Santhals alarmed the British who tried to arrest the Murmu brothers. The Santhals reacted violently to this and killed the police agent and his companions.

This started a series of conflicts between the army of East India Company and the Santhals. Soon these conflicts resulted in full fledged war. The Santhal captured a large tract of land extending from the RajMahal Hills (Jharkhand) to Bhagalpur district (Bihar) to Birbhum (West Bengal). The rebels pledged to drive out the Dikus or money lenders and zamindars.  

Lord Dalhousie, the then Governor General of India, sent English army to crush the revolt with heavy hand. Commander Jarvis himself admitted, ‘what we engaged in was not a battle but genocide’. It is estimated that fifteen to twenty thousand Santhals were killed by the British. The brother Sidhu and Kanhu were also killed. By 1856, the rebellion was suppressed.

Significance of Hool

Though the Santhal rebellion was suppressed, the British authorities acknowledged their follies. They conceded the Santhal demands and created a separate Santhal pargana. With the introduction of Santhal Pargana Tenancy Act, the British authorities provided the tribes some protection from exploitation. The regular police force was abolished and the village headman was vested with the duty of keeping peace and order.

The Santhal revolt of 1855 was beautifully portrayed by Kolkata based filmmaker Mrinal Sen. He made a movie named Mrigayya.

Descriptive Question
Q1: Who were the leaders of the Santhal revolt?
Q2: What were the causes of the Santhal revolt?
Q3: When and where did the Santhal revolt occur?
Q4: Against whom the Santhal rebels protested?
Q5: Give an account of Santhal Rebellion along with its significance?
Q6: What was the significance of the Kol revolt? 
Q7: What do you understand by the term Daman-i-koh?

Scroll Down to Play Quiz


سنتھال بغاوت 

سنتھال بغاوت 56 -1855 ایک اہم قبائلی بغاوت تھی۔ یہ سنتھال لوگوں کے ذریعہ کی گئی برطانوی نوآبادیاتی اقتدار اور اعلی ذات کے زمینداری نظام دونوں کے خلاف ایک بغاوت تھا۔ یہ  بغاوت سنتھالیؤن کے اپنے جنگلے پر حقوق دوبارہ بحال کرنے  کی  ایک جدو جہد تھی. ابتدا میں یہ دامن کوہ کے علاقوں تک ہی محدود تھا۔

سانتھال ایک قبائلی طبقہ تھا جو جھارکھنڈ ، مغربی بنگال ، بہار اور اڈیشہ کے بڑے حصوں میں آباد تھے. وہ سنتھالی زبان بولتے تھے اور زراعت اور شکار پر اپنی زندگی گزر بصر کرتے تھے۔ وہ اپنے ہی معبودوں کی پوجا کرتے تھے. 

ہول کے اسباب 
پلاسی کی جنگ(1757) کے بعد ہی، سنتھال علاقہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے زیر اقتدار میں آیا۔ جلد ہی انگریزوں نے جوٹ، پوستا، اور نیل جیسی نقد فصلوں کا کاشت کے لئے جنگلوں کو صاف کرنا شروع کیا۔  لارڈ کارن والیس نے 1793 میں دائمی بندوبست  یا زمینداری نظام سنتھال علاقے میں تعارف کروایا. اس نظام کے تحت  زمیندار کو زمین کی  موروثی حق سے نوازہ گیا. اس حق کا لطف زمیندار اس وقت  تک لے پائیں گے، جب تک کہ وہ  برطانوی حکومت کو مقررہ محصول ادا کرتے رہیں گے.

استمراری بندوبست کو نافذ کرنے کے لئے ، انگریزوں نے سانتھال کے زمینوں کے مورثی حق کو نیلام کرنا  شروع کیا. اس کے نتیجے میں ، پورہاٹ کے زمیندار نے سنتھال کے زمینوں پر مورسی حقوق حاصل کی. بنکورہ ، مدینی پور ، بیر بھم ، مانبھم ، چھوٹا ناگپور ، پالاماؤ ، رانچی ، ہزاری باغ وغیرہ میں رہنے والے قبائلی سنتھال اپنے زمین کی مورثی حق سے محروم ہوگئے۔ ان کی حثیت بدھوا مزدور سے زیادہ نہیں رہی.  ساتھ ہی سنتھالی علاقے میں قدیم قبائلی نظام اور سیاسی ڈھانچے، جو یہاں نسل در نسل جاری تھی، کا خاتمہ ہوگیا. 

انگریزوں نے سکہ کا تعارف کرایا جس کی وجہ سے سنتھال معیشت کو دھچکا پہنچا۔ کیونکہ سنتھالی علاقے میں سامان کے بدلے سامان لینے دینے کا رواج رائج تھا، لیکن اب انھیں زمینداروں کو نقد رقم ادا کرنی پڑ رہی تھی. اس کا مطلب یہ ہوا کہ زمینداروں کو نقد رقم ادا کرنے کی خاطر سنتھالؤن کو سود کے کاروباروں یا ساہوکاروں سے اونچی شرح پر قرض لینا پڑرہا تھا. سدھو نے خود ہی شکایت کی تھی ، "ساہوکار  ہم پر تشدد کرتے ہیں اور ہمیں %50  سے %500 تک کی شرح سے صود ادا کرنا پڑتا ہے"۔ قرض کی رقم کی ادائیگی کی خاطر، سنتھال لوگوں کو اپنے جائیدادیں کو بچنے پر مجبور تھے.  

اس وقت سنتھال علاقے میں،  کرسچن مشنری، عسائ مذہب کی تبلیغ میں مشروف تھے. مزید ریلوے کی بنیاد نے سنتھالؤن کی زندگی کو بیحد متاثر کیا. انگریزی سرکاری ملازم بھی سنتھال لوگوں کے استحصال  میں کوئی گریز  نہیں کی۔ وقت گزرنے ساتھ سنتھالیوں کے حالت بھی خراب ہوتے گئے.  اس طرح مقامی زمینداروں، ساہوکروں اور انگریزوں کے ہاتھوں ہونے والا استحصال ایک مسلح بغاوت کا باعث بنا۔ سنتھال بغاوت کو  ہول بھی کہا جاتا ہے، جس کے لغوی معنی بغاوت یا تحریک آزادی ہوتے ہیں.  

ہول کی خوصوصیت 
اس بغاوت کی سربراہی مرمر  قبیلے کے چار بھائیوں - سدھو ، کانہو ، چاند اور بھائرو نے کی تھی۔ 30 جون، 1855 کو، سانتھال بھوگناڈہی گاؤں کے ایک میدان میں جمع ہوئے۔ انہوں نے خود کو آزاد قرار دیا اور انگریزوں اور ان کے ایجنٹوں کے خلاف آخری سانس تک لڑنے کا حلف لیا۔ انہوں نے طاقتور برطانوی سلطنت کے خلاف لڑنے کے لئے اپنے روایتی دخش اور تیر اٹھایا۔ سنتھالوں کے اس عمل نے انگریزوں کو خوف زدہ کردیا جنہوں نے مرمر  بھائیوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ سنتھالوں نے اس پر شدید رد عمل کا اظہار کیا اور پولیس ایجنٹ اور ان کے ساتھیوں کو ہلاک کردیا۔

 ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج اور سنتھالیوں کے مابین تنازعات کا سلسلہ شروع ہوا۔ جلد ہی یہ تنازعات خوفناک  جنگ میں تبدیل ہو گئی. سنتھالیوں نے راج محل پہاڑی (جھارکھنڈ) سے بھاگل پور ضلع (بہار) سے بیر بھوم (مغربی بنگال) تک پھیلی زمینوں پر قبضہ کیا۔ باغیوں نے ڈیکو یا دشمن جیسے ساہوکر اور زمینداروں کو نکالنے کا عہد کیا۔
اس وقت کے ہندوستانی گورنر جنرل لارڈ ڈلہوزی نے بغاوت کو سختی کے ہاتھ سے کچلنے کے لئے انگریزی فوج روانہ کیا. انگریزی کمانڈر جاریوس نے خود اعتراف کیا ، ‘ہم جس چیز میں مشغول ہوۓ وہ جنگ نہیں بلکہ نسل کشی تھی‘۔ کیونکہ سہتھالیںن کے پاس کوئی جدید ہتھیار نہیں تھی. ایک اندازے کے مطابق انگریزوں کے ہاتھوں پندرہ بیس ہزار سنتھل ہلاک ہوئے تھے۔  سدھو اور کانہو بھی ہلاک ہوۓ تھے. 1856 تک ، اس بغاوت کو کچل دبا دیا گیا۔
 اہمیت
اگرچہ سنتھال بغاوت کو کچل دیا گیا، برطانوی حکام نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا۔ بغاوت کے خاتمے کے بعد انہونے سنٹھالیوں کے مطالبات کو تسلیم کیا  اور ایک الگ سانتھال پرگنہ کی تشکیل کی گئی. سنتھال پرگنا ٹینن سی  ایکٹ کے نافذ ہونے کے ساتھ ہی ، برطانوی حکام نے قبائلی کو استحصال سے کچھ تحفظ فراہم کیا۔ سنتھال علاقے سے پولیس فورس ہٹا لیا گیا. علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری گاؤں کے مکھیا کو سونپی گئی تھی۔  
1855 کے سنتھال بغاوت کو کولکاتا میں مقیم فلمساز مرینال سین نے خوبصورتی سے پیش کیا تھا۔ انہوں نے ایک فلم بنائی جس کا نام مریگیا ہے۔

Chapter 3

 

 

 

 


quiz in Javascript

The Santhal Revolt

History Quiz

Question of

Good Try!
You Got out of answers correct!
That's

Post a Comment

Previous Post Next Post