google.com, pub-4463568760334080, DIRECT, f08c47fec0942fa0

social conditions before french revolution in urdu


Social conditions before French Revolution

social conditions before revolution in urdu
فرانسسی انقلاب سے قبل سماجی ڈھانچہ

 

فرانسسی انقلاب سے قبل سماجی ڈھانچہ

18 ویں صدی میں فرانس کا سماجی ڈھانچہ نا برابری کا شکار تھا. شاہی خاندان کو چھوڑکر معاشرہ تین طبقات میں تقسیم تھی. پہلا طبقہ پادریوں ( Clergy), دوسرا طبقہ اشرفیہ( Nobility), او ر تیسرا طبقہ عوام ( people Common ).

First Estate

پہلا طبقہ                                            
رومن کیتھولک چرچ کے پادریوں کو فرانسسی معاشرے میں پہلا درجے کا اعزازحاصل تھا۔ بادشاہ اور شاہی افراد کے بعد سماج میں اس طبقہ کو اعلا مقام حاصل تھا ۔ یہ طبقہ مزہبی رسومات کوادا کرتا تھا. ملک میں چرچ ایک طاقتور ادارہ تھا۔ چرچ کے پاس اپنی جاگیر تھی۔ حکومت کی طرف سے انھیں ہرقسم کی مراعات حاصل تھیں۔ پادری فرانسسی آبادی کا  صرف 5 فیصد تھے۔ لیکن وہ تقریبا 15 فی صد فرانسسی  جائیداد کے مالک تھیں۔ پادری سماج میں ضروری خدمات کو انجام دیا کرتے تھے جیسے اسکول چلانا، اہم اعداد و شمار  کے ریکارڈ کو برقرار رکھنا، اور غریبوں کو امداد فراہم  کرنا. حکومت اور عوام کی طرف سے انہیں تحائف اور زمینیں ملتی رہتی تھیں۔
پادری طبقہ دو گروہوں میں تقسیم تھا. پہلا اعلی پادری اور دوسرا ادنا پادری. اعلی پادری صرف اشرفیہ طبقہ کے لوگوں  پر مشتمل تھا ۔ انہیں گرجا گھروں ، خانقاہوں اور فرانس کے تعلیمی اداروں کو منظم کرنے کا اعزاز حاصل تھا. وہ عیش و آرام کی زندگی بصر کرتے تھے. وہ سلطنت کو اپنی جائیداد سے کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتے تھے. Strasbourg کے آرک  بشپ کی سالانہ آمدنی تین لاکھ ڈالر سے بھی زیادہ تھی۔ ادنا پادری تیسرا طبقہ پر مشتمل تھا. یہ لوگ گاوں کے چرچوں کے خدمت گزار تھیں۔ ا نکی آمدنی کا کوی ذریعہ نہیں تھا۔ انکی زندگی غربت میں گزرتی تھی اور انکو اعلا پادری سے نفرت تھی۔

 Second Estate

دوسرا طبقہ

معاشرہ کا دوسرا طبقہ اشرفیہ تھے۔ حکومت کے لے ریڑھ کی ہڈی کی حیشیت رکھتے تھے. اس میں امراء اور روسا شامل تھے۔ زیاد ہ تر جاگیرداروں کا تعلق اس طبقہ سے تھا۔ اونچے سرکاری عہدوں پریہی طبقہ فایزہوتا  تھا۔ ان کی زندگی بڑے عیش وآرام سے گزرتی تھی۔ وہ بڑے محلوں میں رہتے تھے۔ حکومت کی طرف سے انہیں استحکام حاصل تھے۔ ان کی آبادی 2 فیصد تھی، وہ تقریبا 20 فیصد زمین کے مالک تھے۔
اشرفیہ طبقہ بھی دو گروہوں میں تقسیم تھا. پیداشی اشرفیہ اور حیثیاتی اشرفیہ۔
 پیداشی اشرفیہ موروثی زمیندار تھے جو کہ شہر اور دیہی  علاقوں میں رہتے تھے. انکے پاس مختلف استحکام تھیں اور تمام سرکاری ملازمتوں کے مجازی اجارہ داری تھی. بہت سے اشرفیہ شاہی درباری تھے اور وہ بادشاہ سے مختلف امداد حاصل کرتے تھے۔ یہاں تک کہ انہیں کسی بھی ٹیکس کو ادا کرنے کی ضرورت نہیں تھی. عظیم مورخ مونٹیسکو نے طبصرہ کیا کہ اشرفیہ وہ ہے ’ جس نے بادشاہ کو دیکھا، اسکے وزیروں سے بات کی اور باپ دادا کی ملکیت ہو'۔ لیکن Lefevre کے مطابق، اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ تمام اشرفیہ امیر تھے. وہاں بہت سارے اشرفیہ تھے جنکے پاس تکببر اور خاندان غرور کو چھوڑ کر کچھ بھی نہیں تھا.
حیثیاتی اشرفیہ وہ لوگ تھے جنہوں نے حکومت کے اعلی
عہدوں کی خریداری کی یا بادشاہ کو رشوت دیکر اشرفیہ کی حیثیت حاصل کی. یہ لوگ پارلیمنٹ، عدالتوں، اور دیگر عہدوں پر مقرر کے جاتے تھے۔ آٹھارویں صدی کے آخر تک ان دونوں گروہوں کی سماجی حیثیت میں کوئی فرق نہیں تھا۔ ان کے درمیان رشتاداری کے تعلقات عام ہوچکی تھی ۔ در حقیقت، پیداشی اشرفیہ کے مقابلے میں حیثیاتی اشرفیہ زیادہ امیر تھے.

Third Estate

 تیسرا طبقہ
ہر وہ شخص جوپادری یا اشرفیہ طبقہ کا نہیں وہ تیسرا طبقہ کا رکن تھا- اس میں کسان، مزدور، تاجر، وکیل، ڈاکٹر، انجینئر، اور اساتزہ شامل تھے۔ یہہ طبقہ فرانسسی آبادی کا 93 فی صد تھی. اکثریت کے باوجود، حکومت کی طرف سے انہیں کوئی استحکام حاصل نہیں تھیں۔ ہر قسم کا ٹیکس بھی ان سے وصول کی جاتی تھی۔ ان کی زندگی بڑی پریشان کن تھی۔ .
تیسرا طبقہ کا مایوسی، شکایت اور مصیبت فرانسیسی انقلاب کا اہم سبب تھا.
تیسرا طبقہ دو طبقات میں منقسم تھا۔ عام انسان اور برژوا۔ عام انسان مشتل تھا درمیانی کسان، چھوٹے کسان، کھیتوں میں کام کرنے والے مزدور۔ فرانسیسی کسانوں کو مختلف ٹیکسوں کی ادایگی کرنی پڑتی تھی۔ انہیں بادشاہ کو taille (زمین ٹیکس) ادا کرنا پڑتا تھا۔ زمینداروں کو زمینداری ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا۔ ٹیکس tithes چرچ کو ادا کرنا پڑتا تھا۔ انہیں مزید ٹیکسوں کی ادائیگی کرنی پڑتی تھی۔
تمام ٹیکسوں کو ادا کرنے کے بعد، کسانوں کے پاس ان کی  مجموعی پیداوار کا تقریبا 20 فی صد بچ جاتا۔ قحط یا خراب فصل کے دوران کسانوں کو کوئی رعایت نہیں دی جاتی تھی۔ اس طرح کسانوں کی بے اطمینانی 18 ویں صدی میں بڑھ گی تھا۔ 
عام انسان شہروں میں رہتے اور کام کرتے تھے. 18 ویں صدی فرانس کے لے صنعتی اور شہری ترقی کا دور تھا. فرانس میں کئی شہر تھے جنکی آبادی 000 50 افراد سے زائد تھے۔ پیرس سب سے بڑا شہرتھا اور اس کی آبادی 000 650 افراد تھا. شہروں اور قصبوں میں زیادہ تر عام انسان اپنی زندگی کو تاجروں، مزدوروں یا غیر معمولی کارکنوں کے طور پر کام کر رہے تھے. کچھ کارکن اپنے کاروبار کے ساتھ بڑے اداروں یا تاجروں کے لئے کام کرتے تھے۔ 

برژوا کاروباری یا پیشہ ور افراد تھے اور ایک پر سکون زندگی بصر کرتے تھے۔ برژوا بھی تین حصوں میں منقسم تھیں۔ اونچے برژوا، متوسط برژوا، اور ادنا برژوا.

اونچے برژوا میں مالدار تاجر، نوآبادیاتی زمیندار، صنعت کار، بینک اور مالیاتی اداروں کے مالک، بڑے کسان اور پیشہ ور ماہرین جیسے ڈاکٹر اور وکیل پر شامل تھیں. جیساکہ اونچے برژوا کی مالیت میں اضافہ ہوا، یہ طبقہ سماجی حیثیت اور سیاسی نمائندگی کی خواہش مند ھو گیا تھا. ان کے پاس عالی شان رہائش گاہوں کو خریدنے کا پیسہ تھا، لیکن انکے پاس اشرفیہ جیسی لقب، استحکام اور وقار نہیں تھا۔ زیادہ تر اونچے برژوا نے پیسہ کے بدولت دوسرے طبقہ میں داخلہ لے لیا. 
متوسط برژوا تاجر تھے۔ ان کے بیرونی کاروبار پر عائد پابندیوں کی وجہ سے انکے اندر حکومت کے خلاف نفرت تھا. ادنا برژوا میں چھوٹے پیمانے پر تاجر، زمیندار، دکاندار، مینیجر، وکیل، ڈاکٹر، سرکاری ملازم شامل تھے. وہ فلسفیوں سے بہد متاثر تھے. 
 یہ برژوا تھے جو سیاسی نظام میں اصلاح چاہتے تھے. انہوں نے پہلا طبقہ اور دوسرا طبقہ کے ساتھ سماجی اور سیاسی برابری کا دعوی کیا۔ ’چونکہ ہر دروازے بند تھے، انہیں توڑنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں تھا'۔ برژوا نے اشرافیہ کے استحکام کو توڑنے کے لے آزادی، مساوات، اور برادری کا دعوی کیا۔ اگرچہ برژوا اشرافیہ کا برابری کرنا چاہتے تھے، وہ اپنے سے نچلے حصے میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ اسی مساوات کو فروغ دینے کے خواہاں نہیں تھے

Learn more topics of French Revolution 





Learn English Grammar


 
 

Post a Comment

Previous Post Next Post