google.com, pub-4463568760334080, DIRECT, f08c47fec0942fa0

history of food habits and cuisine

 history of food habits and cuisine


history of food habits and cuisine
غذائی عادت اور پکوان کی تاریخ
غذائی عادت اور پکوان آج کی سماجی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے. مؤرخ اس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ انسان ہمہ خور(Omnivorous) ہے. ابتدا سے انسان گوشت خور رہا ہے. وہ جنگلوں میں رہتا تھا اور جانوروں کا شکار کر کے اور ان کے گوشت کھا کر اپنی زندگی بسر کرتا تھا. وہ درختوں کے پھل بھی کھایا کرتا تھا. بعد میں حالت کے تحت انسان کے غذائی عادت میں تبدیلی آئ. کچھ لوگ سبزی خور ہو گے. ہندوستان میں ہندو دھرم، جین دھرم اور بدھ دھرم کی تعلیم کی وجہ سے یہاں سبزی خوری کا چالان عام ہوا. عرب، ترکی اور مغل جب ہندوستان آے انہوں نے گوشت خوری کو عام کیا. انہوں نے گوشت کے پکوان کی ایجاد کی. ہندوستانی پکوان کے اثر سے ان لوگوں نے گوشت کو مختلف مسالوں کی مدد سے پکانا شروع کیا.
 غذائی عادت اور پکوان کی تاریخ کا مطالعہ کرنے کا بنیادی مقصد غذائی عادت اور پکوان میں پیدا ہونے والی فرق کو ظاہر کرنا ہے. یہ فرق عام طور جغرافیائی حالات کے مطابق ہوتا ہے. جس خطہ میں جو غزا بآسانی دستیاب ہو جاۓ وہاں کے رہنے والے وہی غزا اپنے لے پسند کرتے ہیں. ہندوستان میں چاول کے پیداوار کرنے والے علاقوں میں چاول بنیادی غزا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے.جن علاقوں میں گاہوں کی کاشت ہوتی ہے وہاں روٹی بنیادی غذا ہوتی ہے. 

ہندوستان سمندر سے گھرا ہوا ہے. یہاں ندیوں، جھیلوں اور تالابوں  کی جال بچھی ہوئی ہے. ندیوں اور تالابوں سے بڑی مقدار میں مچھلیاں پکڑی جاتی ہے. اس لے تامل ناڈو، اوڑیشہ اور بنگال کے باشندوں کے بنیادی غزا چاول اور مچھلی ہے. امیر اور غریب سب یہی خانا پسند کرتے ہیں. پرنے کتابوں میں بنگال کے مختلف پکوانوں کا ذکر ملتا نے. چاریہ پد نامی کتاب میں کہا گیا ہے کہ بنگال سال کے پتوں پر گرم چاول کے ساتھ مکھن خانا پسند کرتے ہیں. وہ مختلف قسم کی سبزیاں بھی استعمال کرتے ہیں. 
غذا سمجی طبقاتی فرق کو بھی ظاہر کرتی ہے. امرا کے دسترخوان پر زید اور مرغن غذاؤں کا خصوصی اہتمام ہوتا ہے. گوشت ان کے غذا کا خاص حصہ ہوتا ہے. غریبوں کو اچھی غزا کم میسر ہوتی ہے. وہ صرف پیٹ بھرنے کے لئے کھانا کھاتے ہیں. ساگ، سبجی، چاول، اور روٹی پر ہی ان کو اکتفا کرنا پڑتا ہے. غذا کے استعمال کا فرق شہر اور گاؤں میں بھی نظر آتا ہے. گاؤں والوں کے مقابلے شہر میں رہنے والی زیادہ اچ خان کھاتے ہیں. غزا مطالع کے  ذریعہ مورخین نے سماجی اور طبقاتی حثیت کے فرق کو وازہ کیا ہے. سماجی، نسلی، قومی اور مذہبی تفریق کے مطالہ سے بھی غذائی عادت کا پتہ چلتا ہے.
  

مختصر سوالوں کا جواب دو: 
1.  مذہب کس طرح غذائی عادت اور پکوان پر اثر ڈالتی ہے. 
ج:- ہندوستان میں ہندو دھرم، جین دھرم اور بدھ دھرم کی تعلیم کی وجہ سے یہاں سبزی خوری کا چالان عام ہوا

2. ترکوں اور مغلوں کے آمد نے کس طرح غذائی عادت اور پکوان پر اثر ڈالا؟
ج:- ترکی اور مغل جب ہندوستان آے انہوں نے گوشت خوری کو عام کیا. انہوں نے گوشت کے پکوان کی ایجاد کی. ہندوستانی پکوان کے اثر سے ان لوگوں نے گوشت کو مختلف مسالوں کی مدد سے پکانا شروع کیا.

3. غذائی عادت اور پکوان کی تاریخ کی خصوصیت کیا ہے بیان کرو؟
ج:-   غذائی عادت اور پکوان کی تاریخ کا مطالعہ کرنے کا بنیادی مقصد غذائی عادت اور پکوان میں پیدا ہونے والی فرق کو ظاہر کرنا ہے. یہ فرق عام طور جغرافیائی حالات کے مطابق ہوتا ہے. جس خطہ میں جو غزا بآسانی دستیاب ہو جاۓ وہاں کے رہنے والے وہی غزا اپنے لے پسند کرتے ہیں. ہندوستان میں چاول کے پیداوار کرنے والے علاقوں میں چاول بنیادی غزا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے.جن علاقوں میں گاہوں کی کاشت ہوتی ہے وہاں روٹی بنیادی غذا ہوتی ہے.

Post a Comment

Previous Post Next Post